نفسیاتی چڑیل

ہمارے معاشرے کا ایک بہت بڑا المیہ اس کی ڈرامہ انڈسٹری ہے۔ ڈرامہ انڈسٹری میں کام اچھا تو ہورہاہے لیکن مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہاہے کہ آج کل ڈرامہ انڈسٹری میں ایک ہی موضوع زیر بحث ہے اور وہ ہے شادی۔

اس ایک موضوع کے علاوہ کسی اور موضوع پہ ڈرامہ بننا تو جیسے بند ہی کردیا گیا ہے۔ چاہے جس چینل کا ڈرامہ ہو اور چاہے جو مرضی موسم چل رہاہو پاکستانیوں کو صرف شادی کرنی ہے۔ لڑکیاں منہ بھر بھر کر ماں باپ کے سامنے اپنے پسندیدہ لڑکے کے بارے میں چیختی چلاتی رہتی ہیں کہ مجھے فلاں سے شادی کرنی ہے فلاں سے شادی نہیں کرنی ہے۔ اور ماں باپ ایسے بے بس اور لاچار دکھائے ہیں کہ پوچھئے مت۔ ان کے تو جیسے منہ میں زبان ہی نہیں اور اگر ہے تو صرف اپنی بیٹی کی پسند کی تعریف کرنے کے لئے اور اس کو سپورٹ کرنے کے لئے ہے۔ ویسے کہاں پائے جاتے ہیں ایسے والدین ہمارے معاشرے میں؟ ہمیں تو کہیں نظر نہیں آتے۔ نہ ایسی لڑکیاں آج تک دکھائی دیں جو ایسی بد زبان اور بد لحاظ ہوں۔ پتہ نہیں کہاں سے یہ کردار اٹھا کر ہمارے معاشرے پہ تھوپے جارہے ہیں۔

دوسرا مسئلہ جو ہماری ڈرامہ انڈسٹری میں دکھایا جاتا ہے وہ ہے سسرالیوں کے مظالم…… اف توبہ کبھی کوئی اچھا سسرال نہیں دکھایا آج تک ڈراموں میں۔ ڈراموں میں موجود ہر بہو لاچار ہے، مظلوم ہے، بے بس ہے، بے زبان ہے۔ جبکہ اسی نے اپنے ماں باپ سے لڑ جھگڑ کر بد زبانی کر کے اپنی پسند کی شادی کی تھی تو بھیا جیسی کرنی ویسی بھرنی……

ہماری ڈرامہ انڈسٹری کے پاس کوئی ایسا موضوع نہیں جس میں تعلیم کے بارے میں کوئی بات کی جائے۔ ایسا کوئی موضوع نہیں جس میں کسی بیماری کے بارے میں کوئی آگاہی دی جائے۔ کوئی زمانہ ہوتا تھا لوگ ڈراموں سے سیکھتے تھے۔ آج کل ڈاکٹر دکھائیں گے تو یہ نہیں کہ کسی بیماری کسی مریض کے بارے میں دکھائیں تاکہ عوام کچھ سیکھے بلکہ ڈاکٹروں کی محبت اور شادی کے لئے تگ و دو دکھائیں گے۔ وکیل دکھائیں گے تو کسی مجرم کی کہانی نہیں ہوگی بلکہ وکیل کی شادی کی کہانی ہوگی اس کے سسرال کی کہانی ہوگی۔ عجیب تماشہ لگا رکھا ہے۔

اسی طرح کا ایک ڈرامہ شروع کیا گیا جس کا نام ہے نیلی زندہ ہے۔ میں نے سوچا چلو کچھ نیا دیکھنے کو ملے گا لیکن نہیں بھائی چڑیل ایسی نفسیاتی دکھائی گئی ہے کہ الامان الحفیظ…… بندہ پوچھے جب چڑیل کسی کے بھی اندر حلول کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے تو بھئی تم جاؤ کسی کے بھی اندر گھس جاؤ اور اپنا بدلہ لے کر واپس آکر سکون سے اپنی قبر میں جا کر بیٹھ جاؤ۔ لیکن نہیں اسے سب کو پریشان کرنا ہے۔ تنگ کرنا ہے۔ چیزیں ہلاجلا کر دکھانی ہیں۔ عجیب نفسیاتی چڑیل ہے۔ اسے لوگوں کو دکھانا ہے کہ میں کتنی طاقت ور ہوں۔ اتنی طاقت ور ہو تو اپنا بدلہ لو اور خاموش سی نجات حاصل کر کے اس دنیا سے پردہ کر جاؤ لیکن نہیں ……وہی ازلی سسرالیوں اور خاوند کے مظالم کا رونا دھونا ……ویسے چڑیل کے کریکٹر پر اس طرح کی باتیں کچھ خاص شوبھا تو نہیں دیتیں لیکن بحالت مجبوری ایسا کرنا پڑا۔

ہماری پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری سے سردستہ گذارش ہے کہ براہ کرم عوام پہ رحم کریں کچھ ایسے ڈرامے دکھائیں جن میں عوام کی جگاڑوں کی مدد سے تیار کردہ کارآمد چیزوں کا تذکرہ ہو۔ جس میں کچھ سائنس کا ذکر ہو، کچھ ٹیکنالوجی کی بات ہو۔ محبت دکھانی ہے تو کسی شاعر کی دکھاؤ۔ ایسی بے تکی خدا اور محبت والی محبت نہ دکھاؤ جس کا کوئی سر پیر نہیں ہے۔ مجھے تو اس میں کہیں خدا نظر نہیں آیا۔ جب وہ بندہ مزار پہ بیٹھ کر بھی اس عورت کو نہیں بھلا پایا تو خاک عشق ہوا اس کو۔ وہ محبت کے ح تک بھی نہیں پہنچا تھا اور اسے ولی اللہ صاحب نے اپنے پاس بلا کر فضول اپنا اور اس کا وقت برباد کیا۔

پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ والی بات پہ ہمارا تو ایمان پکا ہے۔ امید کرتی ہوں کہ ضرور کبھی کوئی ایسا ڈرامہ آن ایئر ہوگا کہ ہم فخر سے اسٹیٹس پہ لکھیں گے کہ چائے کا کپ ودیہ والا ڈرامہ……امید پہ دنیا قائم ہے۔

Drama ‘Neeli Zinda Hai’ on Ary Digital

0 0 votes
Article Rating
sairaghaffarwriter

sairaghaffarwriter

Hello, This is Saira Ghaffar. A story writer who cooks so much in her mind all day long. So, I decided to share some cooked pieces of tempting work for readers on appetite. I am sure you will love my shared posted here. Kindly drop your comments, share with a friend who loves to read. Subscribe if you want to read more stories cooked in my mind. I love to be in touch with my audience through comments and all likes you made on my posts. I would highly appreciate of you share my posts with your family and friends because it worth reading. Peace and Love. Regards, Saira Ghaffar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments